en-USur-PK
  |  
25

اسحاق یا اسمائیل۔ وعدے کا فرزند کون تھا؟

posted on
اسحاق یا اسمائیل۔ وعدے کا فرزند کون تھا؟
اسحاق یا اسمائیل۔ وعدے کا فرزند کون تھا؟ اسلام اور مسیحیت، دونوں مذہب یہ سکھاتے ہیں کہ ابراہیم نے اپنے بیٹے کو اللہ کی راہ میں قربان کرنے کی کوشش کی تھی۔ مسلم کہتے ہیں کہ وہ اسمائیل تھا جبکہ مسیحی اور یہودی کہ وہ اسحاق تھا۔ اس حقیقت کو جاننا ضروری کیوں ہے؟ لازمی سی بات ہے کہ دونوں باتیں سچ نہیں ہو سکتیں۔ مسلم: اگر اسمائیل وعدے کا فرزند نہیں تھا تو ہمارے نبی کا انکی امت سے ہونا بھی ثابت نہیں ہو سکتا اور ناہی ابدی عہد پورا ہو سکتا ہے اور اس طرح رسول عربی کی نبوت پر ایک سوالیا نشان اُٹھتا ہے۔ اسی طرح پھر قرآن بھی جھوٹا ثابت ہوگا اور حج، قربانی کی سچائی بھی جاتی رہے گی۔ مسیحی: اس بچے کو وعدے کا فرزند، انوکھا، خوشخبری والا اور اکلوتا بیٹا کہا گیا ہے۔اسکی نسل سے بہت سے نبی اور مسیحا آئے گا جسکو خدا کا برہ کہا گیا ہے جو دنیا کہ گناہ اپنے اوپر اُٹھائے گا اور اپنی دوبارہ آمد پر دنیا کی عدالت کرکے اپنی ابدی بادشاہت قائم کریگا۔ ابدی عہد ابراہیم اور اسحاق کے ساتھ قائم کیا گیا تھا۔ لہذا اگراس وعدے کا فرزند اسحاق نہیں تو یسوع کی قربانی، انکا مسیحا ہونا اور انکی عدالت کرنے پر سوالیا نشان اُٹھے گا۔ اور پھر بائبل بھی جھوٹی ثابت ہوگی۔ میری مسلم دوست کے ساتھ گفتگو۔ مسیحی: بائبل میں صاف اور واضح طور پر لکھا ہے ہے کہ وعدے کا فرزند اسحاق تھا۔ مسلم: قرآن میں اس بیٹے کا نام نہیں بتایا گیا ہے مگر ہمارا ایمان ہے کہ وہ اسمائیل تھا۔ مسیحی: اگر قرآن انکا نام بیان نہیں کرتا تو آپ پھر کس بنیاد پر اسکو مانتے ہیں؟ مسلم: یہ اسمائیل ہی ہیں کیونکہ ہمارے نبی نے کہا ہے۔ مسیحی: کیا یہ سچ نہیں کہ مسلم علماء میں اس بات کو لیکر ناا تفاقی ہے کہ وہ کونسا بیٹا تھا؟ 38 صحابہ مانتے ہیں کہ اسحاق تھا اور 28 اسمائیل کو؟ مسلم: یہ سچ ہے مگر ہمیں تو بس اسمائیل کو ماننے کا حکم ہے ورنہ تو ہمارہ سالانہ قربانی کا کئی جواز نہیں اور ناہی حج کا۔ نا اسلام کی تاریخ سچی رہے گی اور ناہی پیغمبر اسلام کو اسمائیل کی نسل سے سچ ثابت کیا جاسکے گا۔ تو کیا مسیحی وہ کونسا بیٹا تھا س پر اختلاف نہیں رکھتے؟ مسیحی: بلکل بھی نہیں۔ ہر مسیحی اور یہودی اس بات پر پورا یقین رکھتے ہیں کہ وہ اسحاق تھے۔ مسلم:جناب جیسے میں نے کہا کہ وہ اسمائیل ہی تھے حالانکہ قرآن انکا نام نہیں بتاتا بلکہ صرف کہتا ہے وعدے کا فرزند۔ مسیحی: یہودی اور بائبل کی تعلیم کے مطابق، اکلوتا بیٹا ہوناصرف اس بات کا ثبوت نہیں تھا۔ وعدےکا فرزند ا، معجزے والا بیٹا، اچھی خبر، منفرد اور اس کی نسل سے مسیحا اور ابدی بادشاہت قائم ہوگی۔ کیا قرآن میں کہیں ایسا لکھا ہے یا اسمائیل کے زریعے ایسا کو وعدہ کیا گیا ہے؟ مسلم: نہیں مسیحی: چلیں میں آپکے ساتھ کچھ اور چونکا دینے والی حقیقت بیان کرنے کی کوشش کرتا ہوں۔ 1: قرآن میں کہیں بھی اسمائیل سے بنیوں کے آنے کی پیشین گوئی نہیں بلکہ اسحاق سے ہیں جیسا کہ اسحاق،یعقوب، یوسف،سلیمان، داود اور عیسی۔ 2: قرآن میں کہیں بھی ابراہیم اور اسمائیل کو عرب کا آباواجداد نہیں کہا گیا ہے۔ یہ بیان 200 سال بعد ان لوگوں نے لکھا ہے جو نا عرب تھے اور ناہی پیغمبر اسلام یا انکی نسل سے کوئی رابطہ تھا۔ 3: بائبل میں صاف لکھا ہے کہ وہ بڑا بیٹا نہیں تھا بلکہ وعدے کا فرزند۔ اللہ نے ابراہیم سے کہیں بھی کوئی وعدہ نہیں کیا تھا کہ یہ بیٹا حاجرہ سے پیدا ہوگا بلکہ سارہ سے اسکا عہد بار بار کیا گیا تھا اور لہذا اسحاق ہی صرف وعدے کا فرزند ہو سکتا ہے۔ قرآن اور بائبل میں حاجرہ کو کوئی بھی ایک عہد نہیں دیا گیا تھا۔ 4: مسلم علماء اس بات پر متفق نہیں کہ وہ بیٹا اسمائیل ہی تھا، بہت سے مانتے ہیں کہ وہ اسحاق تھا۔ 5: ہر یہودی، مسیحی، تاریخ دان اور یسوع کے شاگرد اس بات پر مکمل متفق ہیں کہ وہ بیٹا اسحاق تھا، ایک بھی اسمائیل کے حق میں نہیں۔ 6:مسلمانوں کا خیال ہے کہ مصنفوں نے اصل متن سے بعد میں اسمائیل کا نام مٹا کر اسحاق کا نام درج کیا ہے مگر قرآن میں ایک بھی ایسی آیت نہیں جو اللہ کے پرانے کلاموں کو بدلا ہوا کہے۔ 7: قرآن اور بائبل اس حقیقت پر متفق ہیں کہ وعدے کا فرزند اسحاق ہی تھا، پیدائش 17:15قرآن 11:69، 37:112، 51:24۔ 8: صرف اسحاق ہی معجزے کے طور پر بوڑھے ماں باپ سے پیدا ہوا۔ 9: خدا نے وعدہ کیا تھا ابراہیم کو دی گئی زمین پر اسحاق کی نسل حکومت کرے گی۔ پیدائش 13:14، 15:18،28:13۔ اسمائیل کو اس زمین سے کوئی بھی حصہ نہیں ملا۔ 10: اس بات کا کوئی تاریخی ثبوت نہیں کہ یہ واقعہ مکہ میں ہوا بلکہ بائبل کی تاریخ میں اسکے حد سے ذیادہ ثبوت ملتے ہیں کہ وہ مقام موریہ کا تھا۔ 11: قرآن نے اسمائیل کو نہیں بلکہ اسحاق کو خوشخبری کا بیٹا کہا ہے۔ قرآن 11:71۔ 12: مسلم علماء کی نااتفاقی نے مسلمانوں کے درمیان مسئلہ کھڑا کیا ہے جبکہ بائبل نے اس کا صاف نام اور مقصد بیان کیا ہے۔ 13: بائبل کی برتری یہاں پھر نمایاں ہے کہ اس میں اس مقام کا ذکر ہے جہاں یہ واقعی پیش آیا، موریہ کا پہاڑ جو کو سلیمان کے تعمیر کئے ہیکل کی جگہ بنی۔ پیدائش 22:2۔ اور 2 تواریخ3:1۔ قرآن کی رو سے اس بات کا شارہ بھی نہیں ملتا کہ قربانی کا مقام کونسا ہے۔ اس نے مسلم علماء کے درمیان تجسس قائم کیا ہے اور وہ اپنی عقل کے زریعے اس مقام کا بیان کرتے ہیں جسکا کوئی ثبوت نہیں۔ 14: حج کے مقام مکہ پر بھی شک پیدا ہوتا ہے کیونکہ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں کہ ابراہیم نے اسمائیل کی مکہ میں قربانی کی کوشش کی تھی کیونکہ عرب سے پہلے یہ مقام بت پروستوں کا تھا جہاں 360 بت رکھے تھے۔ 15: قرآن میں قربانی کا مقصد نہیں بتایا گیا ہے بلکہ بائبل میں صاف لکھا ہے۔ ابراہیم اور اسحاق اس بات کا سایہ تھے جو 1000 سال بعد موریہ کے پہاڑ پر واقع ہوا جہاں اسحاق کی قربانی کی جانے تھی، یعنی یسوع مسیح۔ 16:اس قربانی کے زریعے اسلام میں خدا کی کبھی ختم نا ہونے والی محبت کا کوئی اظہار نہیں ہے مگر بائبل میں ابراہیم کی قربانی سے اسکا اظہار ہوتا ہے کہ خدا اپنی مرضی سے اپنے بیٹے کی صلیب پر قربانی دیگا جس سے اسکی محبت کا ظہار ہوتا ہے۔ خدا نے ابراہیم کے ہاتھ تو بیٹے کی قربانی سے روکے مگر اپنے بیٹے کو قربان کرنے میں ہاتھ پیچھے نہیں اُٹھایا۔ جس سے ساری دنیا پر اسکی محبت دکھائی دیتی ہے۔ .17: قرآن اس بات کی کوئی صفائی نہیں دیتا کہ اچانک کیوں خدا نے اس طرح کی قربانی مانگی؟ اس کی وجہ صرف یہ نہیں تھی کہ خدا نے ابراہیم کے ایمان کا امتحان لیا بلکہ یہ بھی ثابت کیا کہ وہ اسکے بیٹے کی حفاظت کرے گا اور مستقبل میں اپنے بیٹے کو قربان کرے گا۔ 18: ابراہیم نے التجا کہ کہ صرف اسمائیل کو ہی اپنے حضور جینے دے مطلب کہنا کا تھا کہ میں اسمائیل کو اپنا وارث بنانے پر خوش ہوں مگر خدا نے اسکو رد کر کے یہ وعدہ کیا کہ اسمائیل کی نسل بہت بڑھے گی مگر میرا عہد صرف اسحاق سے ہی پورا ہو گا۔ 19: اسمائیل کی پیدائش عام تھی جبکہ اسحاق کی معجزہ۔ 20: اسمائیل کی 13 سال میں ختنہ ہوئی تھی جو کہ سمجھداری والی عمر ہے مگر اسحاق اس عہد میں داخل ہوا جب اسکی عمر 8 دن تھی۔ اس عمر میں بچے کو کوئی آگاہی نہیں ہوتی۔ 21: قرآن میں اسمائیل سے رسول عربی تک کوئی نسب ناما نہیں ملتا مگر بائبل میں اسحاق سے یسوع تک نسب ناما صاف لکھا ہوا ہے۔ 22: اس بات کو کوئی ثبوت نہیں کہ رسول عربی کا نام اسمائیل کے 12 قبلیلوں میں کہیں بھی ظاہر ہوا ہو۔ تو میرے مسلم دوست، کیا آپ ان حقیقتوں کو جاننے کے بعد اب بھی یہ ایمان رکھتے ہیں کہ وعدے کا فرزند اسمائیل تھا جسکا کوئی ثبوت نہیں؟ کوئی تایخی حوالہ نہیں اور ناہی اس قربانی کا کوئی مقصد بیان ہے؟ یا پھر آپ اس سچ کو مانتے ہیں کہ وعدے کا فرزند، منفرد، خوشخبری کا بیٹا اور عہد والا فرزند اسحاق ہے جس سے مسیحا آیا اورجس نے دنیا کے گناہ اپنے اوپر اُٹھائے تاکہ جو اس پر اور اسکی قربانی پر ایمان لائے نجات پائے اور وہی ابدی بادشاہت قائم کریگا؟ خادم آلمیسح
Posted in: مسیحی تعلیمات, خُدا, بائبل مُقدس, یسوع ألمسیح, اسلام, مُحمد, غلط فہمیاں | Tags: | Comments (0) | View Count: (29332)
Comment function is not open
English Blog