en-USur-PK
  |  
03

الہامی کتب کے ماننےوالوں کے لئے اسباق

posted on
الہامی کتب کے ماننےوالوں کے لئے اسباق

الہامی کتب کے ماننےوالوں کے لئے اسباق

 ( سب کا احترام لازم ھے )

مصنف ڈاکٹر دانیال
عمل اور ردعمل کے بارے ميں فرمان قرآن : سورۃ الانعام ۱۰۸
اور گالی مت دو ان کو جن کی یہ لوگ اللہ تعالیٰ کو چھوڑ کر عبادت کرتے ہیں کیونکہ پھر وه براه جہل حد سے گزر کر اللہ تعالیٰ کی شان میں گستاخی کریں گے ہم نے اسی طرح ہر طریقہ والوں کو ان کا عمل مرغوب بنا رکھا ہے۔ پھر اپنے رب ہی کے پاس ان کو جانا ہے سو وه ان کو بتلا دے گا جو کچھ بھی وه کیا کرتے تھے۔ ( ﷲ تعالیٰ خود بتائے گا تم کسی کے بارے ميں برا نہ کہو نہ لکھو ۔ ھم کيا لکھ اور بول رھے ھيں ۔

ہر ايک کی آزاد مرضی ايمان لائے يا نہ لائے : سورۃ الکھف 29 اور اعلان کردے کہ یہ سراسر برحق قرآن تمہارے رب کی طرف سے ہے۔ اب جو چاہے ایمان ئے اور جو چاہے کفر کرے۔

ہر ايک کے اپنے اپنے اعمال کا اجر : سورۃ الشوریٰ ۱۵ آيت ہمارا اور تم سب کا پروردگار اللہ ہی ہے ہمارے اعمال ہمارے لیے ہیں اور تمہارے اعمال تمہارے لیے ہیں، ہم تم میں کوئی کٹ حجتی نہیں اللہ تعالیٰ ہم (سب) کو جمع کرے گا اور اسی کی طرف لوٹنا ہے۔
اگر کوئی انکاری ھے تو پھر کيسا ردعمل و رويہ ھونا چاھيے ؟
سورۃ يونس 41 اور اگر آپ کو جھٹلاتے رہیں تو یہ کہہ دیجئے کہ میرے لیے میرا عمل اور تمہارے لیے تمہارا عمل، تم میرے عمل سے بری ہو اور میں تمہارے عمل سے بری ہوں۔
سورۃ ھود :۱۲۱ اور ۱۲۲ ایمان نہ نے والوں سے کہہ دیجئے کہ تم اپنے طور پر عمل کئے جاؤ ہم بھی عمل میں مشغول ہیں۔ اور تم بھی انتظار کرو ہم بھی منتظر ہیں۔

سيدھے راستے پر کون ھے فقط خدا تعالیٰ کی ذات اقدس ھی جانتی ھے :
سورۃ بنی اسرائيل 84 کہہ دیجئیے! کہ ہر شخص اپنے طریقہ پر عامل ہے جو پوری ہدایت کے راستے پر ہیں انہیں تمہارا رب ہی بخوبی جاننے وا ہے۔
سورۃ الزمر ۳۹ اور 40 کہہ دیجیئے کہ اے میری قوم! تم اپنی جگہ پر عمل کیے جاؤ میں بھی عمل کر رہا ہوں، ابھی ابھی تم جان لوگے۔ کہ کس پر رسوا کرنے وا عذاب آتا ہے اور کس پر دائمی مار اور ہمیشگی کی سزا ہوتی ہے.( فيصلہ روزقيامت خدا تعالیٰ کا کام ) (ترجمعہ قرآن ڈاٹکام )
خدا تعالیٰ يا معبودوں کی طاقت و قدرت پر تکيہ يا انسان انکی جگہ ليں گے ؟
قضاۃ کی کتاب باب ۶
25
اور اسی رات خداوند نے اس سے کہا اپنے باپ کا جوان بیل یعنی وہ دوسرابیل جو سات برس کا ہے لے بعل کے مذبح کو جو تیرے باپ کا ہے ڈھادے اور اس کے پاس کی یسیرت کو کاٹ ڈال۔
26
اور خداوند اپنے خدا کے لئے اس گڑھی کی چوٹی پر قاعدہ کے مطابق ایک مذبح بنا اور اس دوسرے بیل کو لیکر اس یسیرت کی لکڑی سے جسے تو کاٹ ڈالے گا سوختنی قربانی گذران ۔
27
تب جدون نے اپنے نوکروں میں سے دس آدمیوں کو ساتھ لیکر جیسا خداوند نے اسے فرمایا تھا کیا اور چونکہ وہ یہ کام اپنے باپ کے خاندان اور اس شہر کے باشندوں کے ڈر سے دن کو نہ کر سکا اسلئے اسے رات کو کیا ۔
28
جب اس شہر کے لوگ صبح سوویرے اٹھے تو کیا دیکھتے ہیں کہ بعل کا مذبح ڈھايا ہوا اور اس کے پاس کی یسیرت کٹی ہو ئی اور اس مذبح پر جو بنایا گےا تھا وہ دوسرا بیل چڑھايا ھوا ہے ۔
29
اور وہ آپس میں کہنے لگے کس نے یہ کام کیا ؟اور جب انہوں نے تحقیقات اور پرسِش کی تو لوگوں نے کہا کہ یوآس کے بیٹے جدون نے یہ کام کیا ہے ۔
30
تب اس شہر کے لوگوں نے یوآس سے کہا کہ اپنے بیٹے کو نکال لال تاکہ قتل کیا جائے اسلئے کہ اس نے بعل کا مذبح ڈھادیا اور اس کے پاس کی یسرت کاٹ ڈالی ہے ۔
31
یوآس نے ان سبھوں کو جو اس کے سامنے کھڑے تھے کہا کیا تم بعل کے واسطے جھگڑا کرو گے یا تم اسے بچا لو گے ؟جو کوئی اس کی طرف سے جھگڑا کرے وہ اسی صبح مارا جائے ۔اگر وہ خدا ہے تو آپ ہی اپنے لئے جھگڑے کیونکہ کسی نے اسکا مذبح ڈھا دیا ۔۔( ھر ايک عبادت گاہ و مذھب کا احترام لازم ھے۔ سبق ھم سب کلئے خدا تعالیٰ خود معاملات کرنے کی قدرت رکھتاھے کيونکہ خدا اگر خدا تعالیٰ ھے تو القادر بھی ھے   ۔
ھمارے درست روئے سب کچھ خدا تعالیٰ کے سپرد کريں : ۱ پطرس کا خط باب ۲
23
نہ وہ گالِیاں کھا کر گالی دیتا تھا اور نہ دُکھ پاکر کِسی کو دھمکاتا تھا بلکہ اپنے آپ کو سَچّے اِنصاف کرنے والے کے سُپُرد کرتا تھا۔
خدا تعالیٰ کی پہچان کا دعویٰ کی پرکھ کيسے ؟ : ۱ يوحنا کا خط باب ۱
4
جو کوئی یہ کہتا ہے کہ مَیں اُسے جان گیا ہُوں اور اُس کے حُکموں پر عمل نہِیں کرتا وہ جھُوٹا ہے اور اُس میں سَچّائی نہِیں۔

فرمان قرآن : سورة فصلت ( سورۃ 41 )، آيات ۳۳ تا ۳۵ ( ترجمعہ اسلامی ويب قرآن ڈاٹکام سے )
اور اس سے زیاده اچھی بات وا کون ہے جو اللہ کی طرف بلائے اور نیک کام کرے اور کہے کہ میں یقیناً مسلمانوں میں سے ہوں۔
نیکی اور بدی برابر نہیں ہوتی۔ برائی کو بھلائی سے دفع کرو پھر وہی جس کے اور تمہارے درمیان دشمنی ہے ایسا ہو جائے گا جیسے دلی دوست۔
اور یہ بات انہیں کو نصیب ہوتی ہے جو صبر کریں اور اسے سوائے بڑے نصیبے والوں کے کوئی نہیں پا سکتا۔ ( ان آيات ميں بہت ھی حکمت و راھنمائی ھے۔ نيک کام ، برائی کے بدلے ميں فقط بھلائی ، نتيجہ دشمن بھی دوست ھو جائيں۔ يہ بات کن کو نصيب ھوتی ھے جو صبر کرنے والا ھوگا ( سورۃ العصر ) اگر کوئی آج عمل کرے گا؟
سورۃ الںحل ۱۲۵
اپنے رب کی راه کی طرف لوگوں کو حکمت اور بہترین نصیحت کے ساتھ بلایئے اور ان سے بہترین طریقے سے گفتگو کیجئے، یقیناً آپ کا رب اپنی راه سے بہکنے والوں کو بھی بخوبی جانتا ہے اور وه راه یافتہ لوگوں سے بھی پورا واقف ہے۔ ( بہترين طريقہ گفتگو )
سورۃ العنکبوت آيت ۴۶
اور اہل کتاب کے ساتھ بح ومباحثہ نہ کرو مگر اس طریقہ پر جو عمده ہو مگر ان کے ساتھ جو ان میں الم ہیں اور صاف اعلان کر دو کہ ہمارا تو اس کتاب پر بھی ایمان ہے اور جو ہم پر اتاری گئی ہے اور اس پر بھی جو تم پر اتاری گئی، ہمارا تمہارا معبود ایک ہی ہے۔ ہم سب اسی کے حکم برادر ہیں۔ ( فرمان قرآن سب کے کلئے )
فرمان بائيبل : کلسيوں کا خط باب ۴ آيت ۶
6
تُمہارا کلام ہمیشہ اَیسا پُرفضل اور نمکِین ہو کہ تُمہیں ہر شَخص کو مُناسِب جواب دینا آ جائے۔
۱ پطرس کا خط باب ۳
9
بدی کے عوض بدی نہ کرو اور گالی کے بدلے گالی نہ دو بلکہ اِس کے برعکس بَرکَت چاہو کِیُونکہ تُم بَرکَت کے وارِث ہونے کے لِئے بُلائے گئے ہو۔
10
چُنانچہ جو کوئی زِندگی سے خُوش ہونا اور اچھّے دِن دیکھنا چاہے وہ زبان کو بدی سے اور ہونٹوں کو مکر کی بات کہنے سے باز رکھّے۔
11
بدی سے کِنارے کرے اور نیکی کو عمل میں لائے۔ صُلح کا طالِب ہو اور اُس کی کوشِش میں رہے۔ ( بدی کے بدلے بدی نہيں، برکت بنو ، نيکی کو عمل ميں لائيں ۔ صلح کے طالب اور اسی کی کوشش ميں رھو )
15
بلکہ مسِیح کو خُداوند جان کر اپنے دِلوں میں مُقدّس سَمَجھو اور جو کوئی تُم سے تُمہاری اُمِید کی وجہ دریافت کرے اُس کو جواب دینے کے لِئے ہر وقت مُستعِد رہو مگر حلِم اور خوف کے ساتھ۔
16
اور نیت بھی نیک رکھّو تاکہ جِن باتوں میں تُمہاری بدگوئی ہوتی ہے اُن ہی میں وہ لوگ شرمِندہ ہوں جو تُمہارے مسِیحی نیک چال چلن پر لعن طعن کرتے ہیں۔
زبان و الفاظ ايک زبان سے بد دعا اور برکت کيسے ؟ يعقوب کا خط باب ۳
10
ایک ہی مُنہ سے مُبارکباد اور بددُعا نِکلتی ہے۔ اَے بھائِیو! اَیسا نہ ہونا چاہئے۔
11
کیا چشمہ کے ایک ہی مُنہ سے مِیٹھا اور کھاری پانی نِکلتا ہے؟
12
اَے میرے بھائِیو! کیا اِنجیر کے دَرخت میں زَیتُّون اور انگُور میں اِنجیر پَیدا ہو سکتے ہیں؟ اِسی طرح کھاری چشمہ سے مِیٹھا پانی نہِیں نِکل سکتا۔ ( دعا اور بدعا ايک زبان سے کيسے ؟ ) برکت و سلامتی

Posted in: مسیحی تعلیمات, خُدا, بائبل مُقدس, اسلام, مُحمد, غلط فہمیاں, تفسیر القران | Tags: | Comments (19) | View Count: (35784)

Comments

Page 1 of 2FirstPrevious[1]2NextLast
Comment function is not open
English Blog