en-USur-PK
  |  
27

آسمانی اورجلالی مقاموں کوچھوڑ کر موت بلکہ صلیبی موت گوارا کرنے وال

posted on
آسمانی اورجلالی مقاموں کوچھوڑ کر موت بلکہ صلیبی موت گوارا کرنے وال
وہ جسے سب ناموں سےافضل نام بخشا گیا ۔ جسے زندگی اورموت کی کنجیاں حوالہ کی گئیں۔ الفا وامیگا۔ اول وآخر ۔ الوہیت کی تمام معموی کامرکز ومظہر ، کلام اللہ ، بیت اللہ ، کس انداز میں ظہور فرماتاہے ۔ چرنی میں ! اگر المسیح اہل یہود کی توقعات کے مطابق داؤد وسلیمان کی شان وشوکت میں ملبس ، عسکری اورمحلاتی حشمت میں گھرا ہوا ظاہر ہوتا۔ توکیا یہ نتیجہ نکالنا دلیل ،برہان کے منافی ہوگا۔ کہ انفرادی اورقومی ذہن حلم وسادگی کوننگِ انسانیت سمجھتا۔ تکبر وآرزوتازیانہ حیات ہوتے۔ اورکیوں نہ ' انسانی آرزوؤں کے مرکز ۔ المسیح ۔ کا نمونہ سامنے ہوتا۔ اس کے کردار اورروحانی قدکو پہنچنے کی بجائے اُس کی دنیاوی منزلت کو پانا اولین مقصد ہوتا۔دنیاوی اورروحانی تکبر کو شہ ملتی۔ اعلیٰ مقاموں والے اپنے حالات سے مطمئن نہ ہوتے ہوئے گرے ہوؤں کو اٹھانے اور اُبھارنے کی بجائے اُنہیں اورپامال کرتے تاکہ خود اُبھریں۔ پھلیں اور پھولیں۔ دنیاوی مال ودولت اورطاقت میں مقابلتاً کم درجہ کے لوگ اپنی حالت پر قانع ہونے اوراخلاقی فضیلت وبزرگی کوطرہ زندگی سمجھنے کے بجائے اپنی بے بسی ۔ کم مائیگی پر تمام کناں ہوتے۔ اورکیوں نہ ہوتے۔ اُن کا ملجا وماوا ۔ مرکز ایمان ، دنیاوی مال ودولت اورحشمت میں" بے مثل تھا۔ کیا دولتمند وطاقت ور میں تکبر وخود غرضی اوربے حسی اورکم درجہ کے لوگوں میں بے دلی، کم مانگی اوراحساسِ ذلت پیداکرنے والا ۔ المسیح ہوتا؟

اگریونانی ذہن کی تسکین کے لئے المسیح کے ایک فیلسوف کا اندازِ فکر اورطرزِ کلام رکھتا تو کیاعام انسانیت اپنی ذہنی ، فکری اورروحانی پیاس کےلئے کوئی چشمہ، پاسکتی ؟ اگرچہ اُس نے بارہ برس کی عمر میں علمائے دین کو لاچار کردیا اور جب فقیہوں، ربیوں اور فریسیوں نے کئی بار اسے اپنے سوالات کے فریب میں لانے کی کوشش کی تومنہ کی کھائی۔لیکن ازل سے سربستہ الہٰی رازوں کو عام اورسادہ الفاظ میں زندگی کے عام روز مرہ واقعات کی مثالوں سے منکشف کیا تاکہ فیلسوف اورعالم کے متکبر دل اورذہن کو اورشہ نہ ملے اورعوام اپنے خالق کےقانون کی منشاء اورروحانی ضرورت سے نابلد اور محروم نہ رہ جائیں۔

کوئی شخص جوالمسیح کے نام سے کہلانا چاہتاہے اوراُس کی رفاقت کی آرزومند اورمتمنی ہے۔ کبھی بھی اُس کی قربت حاصل نہیں کرسکتا۔ جب تک خود غرضی، خودنفسی، خودستائی، کو خیر بادکہہ کر اپنے اعلیٰ مقام ، طاقت اورقدرت کو اُس کے قدموں میں حقوق سے محروم انسانیت ،،،،،،،، بلند کرنے کی خاطر مسح کرنے کے لئے پیش نہ کرے"۔ میں نہیں بلکہ جنابِ مسیح نے یہ فرمایا ہے کہ" میں اس لئے آیاہوں کہ ہم زندگی پائیں اور کثرت سے پائیں"۔
Posted in: مسیحی تعلیمات, یسوع ألمسیح, نجات | Tags: | Comments (1) | View Count: (24555)

Comments

  • lets see nothpost and resurection and some thing i am not dure s dnkn
    10/04/2013 8:19:11 AM Reply
Comment function is not open
English Blog