en-USur-PK
  |  
06

تحقیق یا منافقت

posted on
تحقیق یا منافقت

تحقیق یا منافقت

 

کتاب یسوع اسلام کا نبی (انگلش ورژن) آشا بوانی ٹرسٹ

 

کہ صحفہ نمبر 75 پر جن قدیم کلیساؤں کے بارے میں یہ ادارہ  رقمطراز ہے  کہ وہی کلیسیائیں مستند کلیسائیں تھیں جن کی بنیاد جناب مقدس برنباس نے رکھی اور انجیل برنباس یقنناً ان کی تحویل میں رہی ہوگی، تحریری طور پر نہ سہی لیکن روائیت کا سلسلہ بہ زبانی چلتا رہا ہوگا جیسا کہ دستور بھی تھا،  اپنی عالمانہ تحقیق میں چند نام بھی ضابطہء تحریر میں لاتے  ہیں، اور گمان یہ کرتے ہیں کہ مسیحی حضرات اپنی تاریخ کے ساتھ وہی سلوک کرتے ہیں جو اہل اسلام اب تک کرتے آئے ہیں ۔ اور ان کے اشاعت خانہ سے چھپتی کتابوں کے بعد تو  ہمارا دل چاہتا ہے کہ کسی ماتم کدہ میں چلے جائیں اور ان کی اس تحقیق کے غم میں روزہ کی حالت میں جہان ِ فانی سے کوچ کرجائیں، اب ذرا ملاحظہ کیجیئے کہ انہوں نے کس قدیم فرقے کے بارے میں لکھا کہ وہ راہ راست پر تھے اور جناب مسیح کے صحیح پیغام کے علمبردار تھے:

 ابیونی فرقہ:

ابیونی فرقہ کے متعلق جتنی معلومات کلیسیاء نے مہیا کیں ہیں اس بنیاد پر ہم یہی کہہ سکتے ہیں کہ اگر مسیحیوں کو یہ معلومات چھپانی تھیں تو انہیں برسرعام پر لانے کی ضرورت کیا تھی؟ ابیونی فرقہ کے متعلق بھی موصوف کی تحقیق سطحی ہی ہے، کیونکہ ابیونی فرقہ کی دو شاخیں تھیں جن میں سے ایک جناب مسیح کی بی بی مریم سے انکی معجزانہ پیدائش کا قائل تھا، اور جناب مسیح کے بارے میں ان کے جذبات اور خیالات دوسرے مسیحیوں کی طرح ہی تھے، مثلاً وہ اتوار کا جناب مسیح کے جی اٹھنے کا دن مناتے تھے،  جبکہ دوسرا فرقہ ان کی معجزانہ پیدائش کا قائل نہ تھا۔ جب ہم اس نقطہء پر غور کرتے ہیں تو ہمیں یہ اندازہ ہوتا ہے کہ ایسے فرقوں کی تعلیم سے مزین مسلم علماء کی کتابیں کسی طرح بھی سچے مسیحی ایمان کی رسائی تک پہنچنے  کے لئے ناکافی ہیں۔

کارپوکرٹیس: (کارپوکریٹریین ازم)

میں نہیں چاہتا کہ آپ کا زیادہ وقت لوں جروم صاحب لیکن میں ناظرین کو یہ بتانا چاہتا ہوں کہ اس طرح کے لوگ جو کتابیں لکھ کر اپنے آپ کو اسکالر سمجھتے اور لبادہ اوڑھتے ہوئے سادہ لوح لوگوں کو کس طرح سے کفر کی طرف لیجاتے ہیں:

یہ فرقہ دوسری صدی کے وسط میں ظہور پذیر ہوا، اس کا سب سے پہلے ذکر " بدعتوں کے خلاف" نامی کتاب میں آیا، جس کے مصنف ایرنیوئس آف لیون تھے، اور اس کے علاوہ اس فرقے سے متعلق معلومعات ہمیں، اسکندریہ کے کلیمنٹ کے خط میں ملتی ہیں، اور دلچسپ بات یہ ہے کہ جو الزام یہ مصنف پولوس رسول پر لگاتے ہیں (مزید تفصیلات کے لئے انگریزی زبان میں ان کی تصنیف بنام یسوع ، پیغمبر اسلام" اس کا صحفہ نمبر 73، آخری پیراگراف) کہ انہوں نے افلاطون کے فلسفے سے متاثر ہو کر جناب مسیح کی تعلیم میں فلسفیانہ خیال "انامسیس"  کا دخول کیا، جس کے تحت یہ خیال کیا جاتا ہے کہ انسان اپنے قدیم اوتار کی معلومعات اپنے اندر محفوظ رکھتے اور دوبارہ سے دریافت کرسکتے ہیں اور یہ کہ جب تک روح تمام زمینی لوازمات کا مزہ نہ چکھ وہ آزاد نہیں ہوسکتی! ،  وہ دراصل اس فرقہ کے بانیوں کی مرہونِ منت ہے۔ اور اس پر طرہ یہ کہ اس فرقہ کے بانی جناب مسیح کے حوالے سے ناپاک خیال اپنے دامن میں سمیٹے ہوئے تھے وہ کوئی بھی پاک دامن مومن کسی طور پر بھی قبول کرنے کے لئے تیار نہیں ہو سکتا، اور جو بات میں کہنے جارہا ہوں وہ ناظرین کے پاؤں تلے سے زمین نکال دینے کے مترادف ہوگی۔

 

جس فرقے کے لئے موصوف عطاالرحمن صاحب فرماتے ہیں کہ وہ ایک حقیقی مسیحی فرقہ تھا، دراصل ہم جنس پرست بدعتی مسیحیوں کا مجمع تھا، اور ان کے پاس ان ہی کی تحریر کردہ ایک انجیل بھی تھی جسے مرقس کی سیکریٹ انجیل کہا جاتا تھا، جسکا تفصیل سے ذکر اسکندریہ کے کلیمنٹ نے بھی کیا ہے ۔

اب آپ ذرا ایک لمحے کے لئے سوچئیے، کہ ہمارے معاشرے میں کچھ مفاد پرست لوگ کس طرح سے پیسہ کمانے کی دھن میں سچے اہل کتب کی توہین کے مرتکب ہورہے ہیں، ۔

 

سیرنتھینیس:

سرنتھس ایک مصری تھا، اس کی تعلیمات ، غناسطی، یہودئیت، شیلائیزم، اور ابیونی ازم کا مکسچر تھی۔ خد اکے بارے میں اس کا تصور بائبل مقدس کے منافی تھا، کائنات کے خالق فرشتے تھے نہ کہ خدا۔ اس کے باوجود کہ وہ مسیح اور یسوع میں تمیز روا رکھتا ہے، اس کے ہاں بھی یہ تصور موجود تھا کہ یسوع نے وفات پائی اور جی اٹھا۔

 

یہ تو ہم ازخراروے نمونہ آپ کو ان اغلاط بلکہ تاریخی بے ربطگیوں کے مطالعہ فراہم کیا جو یہ ادارہ عرصہ دراز سے کرتا آرہا ہے اور غیر سند یافتہ، نامعلوم لوگوں کو اپنی سند کی بنیاد پر اسکالرز کا درجہ دے کر معصوم لوگوں کو نہ صرف مسیحی دین کی حقیقی تاریخ سے دور کرنے پر تلا ہوا ہے بلکہ اپنے مسلمان بہن بھائیوں کی آخرت کا سودا کرنے سے بھی نہیں چوکتا، اس آرٹیکل کے پڑھنے والوں سے گزارش ہے کہ وہ اپنی اصلاح کریں اور جناب مسیح کی نجات بخش خوشخبری کو جاننے کے لئے وہی انجیل کو پڑھیں جو چاروں گواہوں کی زبانی بیان کی گئیں ہیں۔

 

شکریہ

منجانب

ایس ۔ ایم ۔ مورس

 

 

Posted in: مسیحی تعلیمات, بائبل مُقدس, یسوع ألمسیح, اسلام, غلط فہمیاں | Tags: | Comments (2) | View Count: (61261)

Comments

  • Br. Mubarak Qaiser: I wonder what made you quote Bart D. Ehrman since he doesn't need God, his approach simply denies the fact that he uses historical approach which based on biases. He can't answer the question what made Disciples of Jesus Christ to start believing in Risen Christ? And why the top most coward who admitted that they were hiding one time from Romans, started preaching openly? And if you are a Muslim, then please Ask Bart D. Ehrman what he thinks about Islam and how you respond to it?
    12/12/2016 3:14:18 AM Reply
  • 1:40:14 How Jesus Became God - UCC Part 1 of 3 Bart D. Ehrman 7 months ago71,034 views On the dates January 29-31, 2016, Bart D. Ehrman gave three separate lectures to attendees, a series that highlighted his book, "How Jesus Became God." Rev. Megan Smith opened each session for the... (The youtube name you shoudld see is:"How Jesus became God"Bart Ehrman is professor of religious studies in University of Norht Carolina,USA. He does a sincere research and exposed the truth behind all the beliefs in christianity.You may not like it but as Jesus said Truth will set you free.
    16/11/2016 4:24:02 PM Reply
Comment function is not open
English Blog